نئی دہلی،23دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا)بی سی سی آئی صدر انوراگ ٹھاکر نے آج قبول کیا کہ بورڈ کا موجودہ بحران کرکٹرز کے بہترین مفاد میں نہیں ہے لیکن ادارے کو تین جنوری کو سپریم کورٹ کے آنے والے فیصلے تک انتظار کرنا پڑے گا۔ٹھاکر آئندہ پرو کشتی لیگ کیلئے منعقد ایک پروموشنل پروگرام کے موقع پر صحافیوں سے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ موجودہ حالات کرکٹرز کے بہترین مفاد میں نہیں ہیں لیکن یہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے،ہم پریشانی میں ہیں اور ہمیں تین جنوری تک کا انتظار کرنے کی ضرورت ہے۔وہ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر لوڈھا کمیٹی کی بی سی سی آئی میں انتظامی اصلاحات کی سفارشات کا ذکر کر رہے تھے جنہیں بورڈ اب تک لاگو نہیں کر سکا ہے۔انہوں نے سابق کرکٹرز کی بی سی سی آئی انتظامیہ پر تنقید کرنے پر کہا کہ بی سی سی آئی نے حکومت سے ایک بھی پیسہ لیے بغیر اپنا خود کا ڈھانچہ بنایا ہے،پھر بھی کچھ سابق کرکٹر(تمام سابق کرکٹر نہیں)ہمارے خلاف بولتے ہیں۔یہ پوچھنے پر کہ بی سی سی آئی ایک لاکھ گاؤں پنچایت کے لیے ایک لاکھ کوچ کیوں نہیں رکھ سکتا تو انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ہمارے پاس کافی دولت ہے لیکن ہم اسے خرچ نہیں کر پا رہے ہیں،ہمیں اس کیلئے اجازت کی ضرورت ہے۔وہ سپریم کورٹ کی ہدایات کا ذکر کر رہے تھے، جس میں اس نے بورڈ کے فنڈ کے لین دین پر روک لگائی ہوئی ہے۔ٹھاکر نے ایگزیکٹو گروپ میں ہندوستان کو شامل نہ کرنے پر آئی سی سی کا بھی مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ میں میٹنگ میں تھا اور ہر رکن کو لگتا تھا کہ مضبوط عالمی کرکٹ کے لیے بی سی سی آئی کی ضرورت ہے،اگر کوئی سوچتا ہے کہ وہ بی سی سی آئی کے بغیر کام کر سکتاہے تو انہیں جاننا چاہئے کہ عالمی کرکٹ کو بی سی سی آئی کی ضرورت ہے۔انہوں نے ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی کی آئی سی سی کی سال کی بہترین ٹیسٹ ٹیم میں نظر انداز کیے جانے پر کہا کہ آئی سی سی کو اس معاملے دیکھنا چاہئے کیونکہ ہندوستان نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم ہے لیکن میں خوش ہوں کہ اشون کو سال کا بہترین ٹیسٹ کرکٹرمنتخب کیا گیا۔